Diabetes is a serious widely spreading disease, it is mostly caused by excessive use of sugar and lack of exercise. Prevention is better than cure, proves right over diabetes case. Diabetes patients are increasing day by day. To avoid this people should take exercise and medicines regularly.
Blood sugar patien k khoon main glucose ki zyadati ho jati ha. Normal level 70-126 tak hota ha. Blood sugar ko control na kia jaye tu bout se amraz janam leta hain. Maslan eyes ki kharabi, gurdo ki kharabi. Jism main low aur high blood sugar level dono katarnaq hain. High blood sugar ka aam tor pe ilaj golion ya pir insulin therapy se kia jata ha.
Low blood sugar main mareez ko aik dam se Be Chanani aur Paseena aana shru ho jata ha. Shadeed sar dard hota ha aur chakkar ate hain agar foren blood sugar ko control na kia jae tu mareez ki mout b ho sakti ha.
Low blood sugar ki chand wajoohat ye hain
1. Glucose ka jism main kam banna
2. Glucose ka khoon main both sust rafter se shamil hona
3. Jism main insulin lelvel ka bohat ziada ho jana
4. Bohat ziada qunity main alchol ka istemal b blood main sugar level low kar deta ha.
Blood sugar ko blood glucose b kata hain. Aik tandorst jism glucose na sirf carbohydrates se hasel karta ha balke protein aur fats se be glucose hasil karta ha. Jism ka tam system glucose he se chalta ha. Jism ka tamam nizam glucose ki kami aur ziyadti se buri tarah mutasir hota ha. Is liye glucose ka body blood main normal level hona zarori ha. Glucose antarioon se direct blood stream main enter hota ha. Jab kisi b admi k khoon main glucose yani shakkar ki meqdar ziada ho jati ha tu ye alamaat diabetes ki nishandi karti hain. Blood main sugar fasting yani kali pait 126 ml se zida nai honi chai aur meal yani kaney k bad 180 se zida nai honi chayi. Agar blood test main glucose ki miqdar is range se zida ha tu fori tawajjah dena zaroori hota hai agar is marz ki taraf fori tawajjah na di jaye aur durrus tarike se na treat kia jaye to ye marz ahsta ahsta barta jata ha aur jism k tamam hiso jase k ankeen, dant, gurdy, jigar har cheez ko nuqsan ponchna shoro ho jata ha. Is maqasad k lehe yahan sugar k ilaj k lehe bout he moffed tariqe patay gain hain jin ko istimal kar k aap sugar ko control kar saktain hain.
Kaju ke bohat se fayde hain jin main se aik ye b ha k kaju khanae se low blood pressure aur low sugar control ho jate ha. Kaju blood sugar ko normal karney main kafi helpful hain lekin is ka ziyada istimal sugar level ko barha bhi sakta ha is liye kaju aur honey ko apnay sugar level ko dehhte hue munsaib quantity main use karain.
Kaju 2 adad, Honey 1 Spoon, Mineral Water 1 Glass. Kaju ko bareek kaat lain aur in ko grind kar lain. Jab Kaju ka powder ban jaye tu is ko aik glass mineral water main dalain aur pir is main aik spoon honey add kar dain. Is nuskha ko aik week tak use Karen Insha Allah sugar normal aaye gi.
Badaam 100 adad, Kali mirch 100 adad, Sabz elaichi 100 adad, Neem ke pattey 100 adad, Kaley chaney 250 Grm. Ye sari cheezen pees lain aur din main kisi bi waqt chota chamach istemal karen. Insha Allah sugar ka yakeeni khatma ho ga.
1. Sabz paton wali sabzian jaisa ke palak aur band ghobhee waghaira diabetes ya sugar main khana mofeed hai.
2. Khatay phal jaisa k maltay, lemon aur chakotra waghairah main bhi aisey ajza hotey hain you diabetes main khanay mofeed hain.
3. Gandum aur deegar whole-grains ka Dalya. Jab gandum ko peece kar ata bana leya jata hai tu iss se bohat se aisey ajza zaya ho jatay hain jo ke sugar ki bemari main mofeed hotey hain. Iss liye gandum ya kisi bhi whole grains wali cheez ka dalya khanay bhi diabetes main acha sabit hota hai.
4. Nuts Ya Khush Giri Mevey. Nuts ki thori miqar khana diabetes main achi hai. 5. Tamatar aur Aaloo. Tamatar main aisay ajza hotey hain jo ke diabetes k mareezon k liye mofeed hotey hain. Yehi haal meethay aaloon ka bhi hai.
6. Beans ya Phaliyan. Lobiya yani kidney bean ya phir pinto beans, black beans waghaira khana diabetes yani sugar main faidamand hai.
7. Berries, Strawberries, blue berries ya koi bhi aur berries ki kisam diabetes main mofeed hain. Khas tour per dehi ke sath khana tu aur bhi faidamand hai.
تاریخی کتابوں کے مطالعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے پہلے دنیا کی تہذیب میں شوگر کی بیماری مصر میں دریافت کی گئی تھی ۔ شوگر کی بیماری کا ذکر مصر میں بہت پرانی تاریخی دستاویزات میں آتا ہے ۔ مصر میں شوگر کے مریض کی پہچان یہ تھی کے اس کے پیشاب پر بہت سی چیونٹیاں اکٹھی ہو جاتی تھیں۔
شوگر یعنی کے مرض نے آج پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ہر تیسرا شخص ذیابیطس کا شکار ہے۔ اکثر لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا لیکن جب انتہا ہو چکی ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ موصوف کو شوگر ہے، وقت نکل چکا ہوتا ہے اور شوگر کنڑول سے باہر ہو جاتی ہے۔
جب ہم کھانے کا لقمہ منہ میں ڈالتے ہیں تو اسے ہم دانتوں کے ذریعہ چباتے ہیں اور اسی دوران تھوک اور دوسرے انزائمر اسی لقمہ میں شامل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اب وہی لقمہ ہمارے حلق سے ہوتا ہوا معدہ میں جا پہنچتا ہے۔ معدے میں پہنچ کر اسی لقمہ کی مزید توڑ پھوڑ جاری رہتی ہے اور مختلف قسم کے انزائم اور ہائیڈروکلورک ایسڈ کھانے سے لقمہ کو بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ پھر یہی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے آخر کار چھوٹی آنت میں پہنچ کر گلوکوز کی شکل میں جذب ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح سے گلوکوز خون کے بہاو میں شامل ہو کر جسم کے ہر ایک اندرونی عضو تک پہنچ جاتا ہے ۔ وہی گلوکوز خون کے ذریعہ پنکریاز تک پہنچتا ہے۔ پنکریاز ایک گلینڈ کا نام ہے جو معدہ کے پچھلی طرف واقع ہے ۔ پنکریاز سے مل کر انسولین خون کے ساتھ مل کر جسم کے ہر ایک عضو تک جاتی ہے اور خون سیل کے اندر نہیں جا سکتا۔ جس جسم میں شوگر کی بیماری ہوتی ہے اس جسم کے سیلز کے اندر گلوکوز والا خون نہیں جا سکتا ۔ ایک صحت مند جسم کے خون میں گلوکوز کی مقدار اگر ضرورت سے بڑھ جائے تو پنکریاز میں بنایا گیا ہارمون انسولین میں گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے اور یہ جگر اور پھیپھڑوں میں ذخیرہ ہو جاتا ہے۔
شوگر اس وقت معرض وجود میں آتی ہے جب انسانی جسم اپنے بلڈ شوگر لیول یعنی گلوکوز کو کنڑول کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارے ہضم کا نظام کوربوہائیڈریٹس کو گلوکوز کی شکل میں تبدیل کرنا شروع کر دیتا ہے یہ گلوکوز بلڈ سٹریم میں سفر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس پر ہارمون انسولین متحرک ہو جاتی ہے اور انسان کے باڈی سیلز میں گلوکوز کو داخلے کی اجازت دے دیتی ہےجہاں بطور انرجی استعمال ہو تی ہے۔ فالتو گلوکوز جگر اور مسلز میں محفوظ ہوجاتی ہے اور جب ضرورت ہو جسم اسے گلوکوز میں تبدیل کر لیتا ہے۔
ذیابیطس دو اقسام پر مشتمل ہوتی ہے۔ پہلی انسولین پر انحصار کرنے والی ذیابیطس ، شوگر کی یہ قسم 25سال سے کم عمر کے ارفراد کو لاحق ہوتی ہے۔یہ ذیابیطس لبلبلے کے ان سیلز کو تباہ کر دیتی ہے جو انسولین پیدا کرتے ہیں۔اس قسم میں مریض کو ساری زندگی انسولین کی انجکشن لگوانا پڑتے ہیں۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن سب سے بڑی وجہ خاندان میں کسی کو پہلے سے ہی ٹائپ ون شوگر موجود ہونا ہے۔
انسولین کی دوسری قسم میں لبلبہ آہستہ آہستہ جسم کی ضرورت کے لیے مناسب مقدار میں انسولین تیار کرنے کے صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ جسم کے سیل انسولین سے مزاحمت کرنا شروع کر دیتے ہیں لہذا انسولین کی تیاری میں تعطل واقع ہو جاتا ہے۔ یہ عموماََ 40 سال سے زیادہ عمر والے افراد کو نشانہ بناتی ہے۔شوگر کی اس ٹائپ میں جسم انسولین ہارمون تو بناتا ہے لیکن انسولین جسم میں ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتی، جس وجہ سے خون میں انسولین کی مقدار کم ہونے لگتی ہے اور گلوکوز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے اس بیماری کا علاج عموماََ اینٹی ذیابیطس ادوایات سے کیا جاتا ہے۔
شوگر کی دونوں قسموں میں گلوکوز جسم کے سیلز کے اندر نہیں جا سکتا جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جسم کو انرجی نہیں پہنچ سکتی ۔ اور جگر جو کہ خود بھی گلوکوز پیدا کرتا ہے شوگر کی بیماری کی وجہ سے جگر بھی گلوکوز پیدا کرنا بند کر دیتا ہے۔ جسم میں گلوکوز کی مقدار جب 160ملی گرام ڈیسی لیٹر کی حد تک پہنچ جائے تو گلوکوز پیشاب کے راستے خارج ہونے لگتا ہے۔ شوگر کے مرض میں بہت پیاس محسوس ہوتی ہے اور پیشاب بھی بار بار آتا ہے۔ بھوک بہت لگتی ہے کیوں کہ جسم کے سیلز کے اندر گلوکوز نہیں جا سکتا ، جسم کو انرجی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھوک بہت لگتی ہے۔ وزن کم ہونے لگتا ہے، تھکاوٹ بہت زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔
شوگر کا اگر باقاعدہ علاج نہ کیا جائے تو جسم میں بہت پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ دل کی بیماریاں، گردے کی بیماریاں، اندھا پن ، جسم میں مسلسل درد رہنا شامل ہیں۔
شوگر ایسا مرض ہے جسے جڑ سے اکھاڑنا ناممکن ہے تاہم علاج اور پرہیز سے اس پر موثر کنڑول ممکن ہے۔ مثلا ٹائپ ون انسولین کو انسولین کے ٹیکوں اور مناسب خوراک کے ذریعے کنڑول کیا جا سکتا ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کو عموما اپنا لائف اسٹائل تبدیل کر کے کنڑول کیا جا سکتا ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ون سے چھٹکارا حاصل کرنا مشکل ہے جب کہ ٹائپ ٹو کی ذبابیطس میں مرض میں اضافہ کنڑول کیا جانا ممکن ہے۔
ذیابیطس وقت کے ساتھ بڑھنے والی بیماری ہے ےیعنی صورت حال رفتہ رفتہ خراب ہوتی ہے۔ ذیابیطیس کے علاج کا مقصد یہ ہے کہ صورت حال کو خراب ہونے سے روکا جائے۔
میڈیکل گزٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کریلے کا استعمال شوگر کے مرض میں بہت مفید ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایک سائنس دان نے کہا ہے کہ اگر کریلے کو درمیانی عمر کی شوگر میں عرصہ دراز تک استعمال کیا جائے تو خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے۔ 3ماہ سے لے کر 10 ماہ تک کریلے کا سفوف بنا کر رات کو دودھ کے ساتھ کھایا جائے تو مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار میں مسلسل کمی آتی ہے(پاکستان ٹائمز 26جون 1982)
گوند کیکر کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے ۔ جب مرض شوگر کی وجہ سے اندرونی رگوں کی دیواریں کمزور ہو جاتی ہیں اور اُن سے خون رس رس کر اندر جمع ہو کر پیچیدگی کا سبب بنتا ہے یہ ایسی صورت کو درست کرتا ہے ۔ جس سے خون میں شوگر کنڑول ہونے میں مدد ملتی ہے۔
ترش انگور کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے ۔ یہ فساد بلغم کو دفع کرتا ہے اور نفیس خون بننے لگتا ہے اور یہ لبلبہ کی ایسی رطوبات کو خشک کر دیتا ہے جس کی وجہ سے لبلبہ کے افعال میں فرق پڑتا ہے اور اس کی کارگردگی بہتر ہوتی ہے۔
دار چینی کا مزاج گرم خشک ہوتا ہے۔ یہ تمام بدنی اعضا کو تقویت دیتی ہے ۔ زاہد رطوبت بدنی کو خشک کرتی ہے جس کی وجہ سے ڈھیلے افعال محرک ہو جاتے ہیں ۔ اس سے لبلبہ کی سوزش رفع ہو تی ہے ۔ اور لبلبہ کو طاقت ملتی ہے جس کی وجہ سے ہو بہتر کام کرتا ہے اور خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول رکھتا ہے۔
تیتر ایک پرندہ ہے جس کا مزاج گرم خشک ہے اس کا گوشت شوگر کے مریض میں نظام ہضم کو طاقت دیتا ہے یہ جسم سے زاہد رطوبات کو خشک کرتا ہے ۔ بدن میں حرارت پیدا کرتا ہے ۔ خون کے فساد کی اصطلاح کرتا ہے ۔ جس سے شوگر کنٹرول ہونے میں مدد ملتی ہے۔
Benefits Of Parsnip, Radish Or Health Benefits of Moli In Urdu
Demak ke Khatmay ka Asan Tarika, How to Kill Termites Effectively
Joron k dard ka ilaj, pathon ki kamzori ka ilaj In Urdu, Joints Pain Treatment
Mohtaram Assalamo Alaikum Wa Rahmatullah,
I read a recipe on U-tube link regarding treatment of many diseases using by SABZ ELACHI and MATHERAY. I like this recipe and want to prepare it for Sugar Treatment.
In this context, I want your permission; if I can also add ELSEE in this prescription?
I will be most grateful if you kindly advise me of your good advice.
Jazzak Allah – Allah bless you.
with regards
M. Aqeel Chaudhry
Al-Khobar (Saudi Arabia)
00966500925459
For permission visit please visit official ubqari website. ubqari.org
very nice information thanks for sharing.