پاکستان جیسے مشرقی ماحول رکھنے والے ملک میں ایک مسئلہ جس نے والدین کی نیندیں اچاٹ کر دی ہیں وہ ہے بیٹیوں کی شادی نہ ہو ۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ کے لگ بھگ ایسی کنواری لڑکیاں موجود ہیں جن کی شادیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پاتی۔ یہ ایک ایسا سنگین سماجی مسئلہ ہے جس نے ہماری معاشرتی جڑوں کے اندر مادیت اور مفاد پرستی کے سرایت ہو جانے کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔
والدین جب اپنے بیٹے کے لیے لڑکی کا رشتہ تلاش کرتے ہیں تو وہ لڑکی اور اس کے گھرانے کا ایک بلند میعار اپنے ذہن میں قائم کر لیتے ہیں۔ اور لڑکی کی شرافت، سگھڑ پن اور اس کی سیرت کو دیکھ کر رشتہ طے نہیں کرتے بلکہ والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکی مال دار ہو ، جاب کرتی ہو اور اس کے والدین اس کو اچھا جہیز، گھر ، گاڑی او رکھوٹھی دے سکتے ہوں۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ سوچ پیدا ہو رہی ہے کہ لڑکی سسرال میں آئے تو لڑکے اور اس کے گھر والوں کے لیے آسائش کے سارے لوازمات جہیز کی شکل میں ساتھ لے کر آئے۔ بس اسی چیز کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں کو اچھے رشتے نہیں ملتے اور وہ اپنے والدین کی دہلیز پر اچھے رشتوں کے لیے راہ تکتی بوڑھی ہو جاتی ہیں۔
کئی واقعات ایسے بھی رونما ہوئے ہیں کہ غریب والدین لڑکی کو پڑھا لکھا کر کوئی نوکری کرواتے ہیں تاکہ وہ اپنے لیے جہیز جمع کر سکے اور اس کی شادی شان سے کر سکیں لیکن اس کوشش میں لڑکی کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے اور وہ والدین کی گھر کی بوڑھی ہو جاتی ہے۔ اگر ہم شریعیت محمدیﷺ پر چلیں ، سادگی کو اپنائیں اور جہیز کی لعنت کو ختم کر لیں تو آج معاشرے میں یہ مسائل نہ پیدا ہو ں اور لڑکیوں کے والدین بھی چین کی نیند سو سکیں۔حضرت فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنہا کا جہیز اور ان کی شادی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دعوت ولیمہ کو یاد کر لیں اور ان کی پیروی کریں تو پھر ہی ہم دین و دنیا میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ اگر آج ہم بھی مذہب اسلام کی اس روح کو سمجھ لیں تو ہماری تمام پریشانیاں ختم ہو جائیں گی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔
ہمارے معاشرے میں اکثر لڑکیوں کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا، لڑکیوں کے حقوق سلب کئے جاتے ہیں تو دوسری طرف بچیوں کی شادیاں صرف اس وجہ سے نہیں ہو رہی ہوتی کے یا تو وہ یتیم ہیں یا ان کے والدین اتنے غریب ہوتے ہیں کہ وہ بچی کو جہیز نہیں دے سکتے۔ ایسے بہت سے واقعات اخباروں کی زینت بنے ہوتے ہیں جس میں لڑکیوں کو نا کردہ گناہ کے سزا مل رہی ہوتی ہے۔
جہیز کی لعنت اس قدر عام ہو گی ہے کہ اس کی زد میں ہمارا پڑھا لکھا معاشرہ بھی شامل ہو گیا ہے۔ہمارے معاشرے میں غربت کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں موت سے بد تر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور سسک سسک کی جی رہی ہوتی ہیں۔ اکثر والدین لڑکی کی شادی کے لیے لڑکے کے گھر والوں کی ڈیمانڈ پوری کرنے کی خاطرلڑکیوں کو یوں نمائش کے لیے پیش کرتے ہیں جیسے بکرا منڈی میں بکرے کے خریدار اسے دیکھتے ہیں۔ دانت پورے ہیں ، گوشت کتنا نکلے گا۔ اگر قربانی کے بکرے کی طرح یہ لڑکیاں لڑکے کی ڈیمانڈ پر پورا اتر آئیں تو اگلا مرحلہ لڑکی کے جہیز ہو ہوتا ہے۔ جس سے بوڑھے باپ کی کمز مزید جھک جاتی ہے۔ ماں کی نیندیں اچاٹ ہو جاتی ہیں۔
اس مرحلے پر لڑکی کا سلیقہ، نماز ، روزے کی پابندیسب کچھ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔ کاش لڑکے کے گھر والے اپنی ڈیمانڈ ڈائریکٹ اللہ تعالیٰ کو بھیج دیں اور جہیز نہ ملنے کی وجہ سے لڑکی میں خامیاں نہ نکالے اور لڑکی کو صرف اس وجہ سے ریجیکٹ نہ کریں کے اس کے غریب والدین اس کو اچھا جہیز فراہم نہیں ہر سکتے۔
اگر کسی لڑکی کی شادی بغیر جہیز یا کم جہیز کی وجہ سے ہو بھی جائے تو شادی کے بعد سسرال میں ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ یہ تمام کام ہمارے ہمارے معاشرے میں صرف انا کی تسکین کی خاطر ہوتے ہیں ورنہ اسلام اس چیز کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کے عورتوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک روا رکھا جائے۔اسلام نے تو عورتوں کو معاشرے میں اعلی مقام دینے کا حکم دیا ہے مگرہمارا معاشرا عورت کو زندہ درگور کر دیتا ہے۔اس پڑھنے لکھے معاشرے کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ اگر کوئی بچی بیوہ، یتیم ہو گئی ہو یا جہیز نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے والدین کی دہلیز پر بیٹھ ہو تو اس میں اس بیچاری لڑکی کا کیا قصور ہے؟پھر کیوں ا س کی زندگی اجیرن کر دی جاتی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتدا) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا۔
اسلام نے عورت کو وہ مقام عطا فرمایا جو کسی بھی قدیم اور جدید تہذیب نے نہیں دیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود اپنی صاحبزادی کی شادی نہایت سادہ انداز میں کی تاکہ امت کے لیے مثال بن سکے اور وہ بھی اس پر عمل کریں لیکن افسوس لوگ آج یہ بھول گئے ہیں اور دنیا کی رنگیوں میں گم ہو گئے ہیں۔
جو والدین اپنی بیٹیوں کی شادی صرف اس وجہ سے نہ کرواتے ہوں ان کے لیے چاہیے کہ وہ یہ وظیفہ پڑھیں ، لڑکی اپنی شادی کے لیے خود بھی یہ وظیفہ پڑھ سکتی ہے ۔ انشااللہ ، اللہ غیب سے مدد فرمائے گا۔
بیٹی کی شادی کے لیے والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں یا لڑکی خود یہ وظیفہ کر سکتی ہے وظیفہ یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل 101بار سورہ آل عمران کی آخری آیت پڑھیں۔ اول و آخر گیارہ گیار مرتبہ درود شریف پڑھیں۔یہ عمل چالیس دن تک کریں۔ اس کے ساتھ کثرت سے یَا عَزِیزُ کا ورد کرتے رہیں۔ انشا اللہ جلد ہی لڑکی کی شادی ہو جائے گی۔
ایک عورت نے بتایا کہ اس کی پانچ بیٹیاں تھی اور ان کی شادی نہیں ہو رہی تھی اور وہ اس وجہ سے بہت پریشان رہا کرتی تھی کہ ان سب بچیوں کی شادیاں کس طرح کرے گی اور ان کے لیے جہیز نہ ہونے کی وجہ سے رشتے بھی نہیں آتے تھے پھر اس عورت کا کہنا تھا کہ اس نے ایک قاری صاحب سے اس مسئلے کا حل پوچھا تو قاری صاحب نے ایک آیت بتائی جو کہ پارہ نمبر 19، سورہ فرقان کی آیت نمبر 54 ہےاس کو پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ صبح فجر کی نما کے بعد ایک تسبیح اس آیت کی تلاوت کریں۔ شادی ہونے تک انشا اللہ جلد ہی مسئلہ حل ہو جائے گا۔ لڑکی خود بھی یہ عمل کر سکتی ہے اور اگر کسی وجہ سے لڑکے کی شادی نہ ہو رہی ہو تو وہ بھی یہ عمل کر سکتا ہے اول و آخر درود ابراہیمی پڑھیں۔ اس عمل کی اجازت کھلی ہے یعنی کوئی بھی یہ عمل کر سکتا ہے۔بہت سے لوگوں کا مسئلہ اس عمل کی وجہ سے حل ہوگیا اور ان کی بچیوں کی شادیاں اچھی جگہ ہو گئی۔ یہ عمل صدقہ جاریہ سمجھ کر ضرور پلائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اگر کسی کے بچوں کی شادیوں کے لیے رشتے طے نہ ہو رہے ہو اور کسی نہ کسی وجہ سے بات بگڑ جاتی ہو تو گھرمیں ختم شریف کروائیں اور یَا کَریمُ کا ورد 11000 مرتبہ کریں۔ تمام گھر والے آپس میں تقسیم کر کے خود بھی یہ وظیفہ پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر نماز کے بعد 100 بار یَا لَطِیفُ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا مانگیں انشا اللہ بہت جلد مراد پوری ہو گی اور بچوں کی شادیاں اچھی جگہ طے پا جائیں گی۔
اگر کسی لڑکی یا لڑکے کی بات طے ہو جانے کے بعد بار بار منگنی ٹوٹ جاتی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نماز فجر کے بعد اول و آخر گیارہ ، گیارہ بار درود شریف کے ساتھ ایک سو ایک بار لا الہ الا اللہ الملک الحق المبین۔ پڑھ کر بارگاہ الہی میں پورے عاجز و انکساری سے دعا کیا کرے انشا اللہ جلد نتائج ظاہر ہوں گے کم ازکم چار ماہ تک اس وظیفے پر عمل کریں۔
Surah e Ahzaab ko hath say likh kar aik dabbay yani box main band kar k apnay ghar may hifazat say rakh dain aur is surah ko har rooz aik bar parh kar dua mangain to pasnad ki shadi ho gea Inshallah.
Larki ya larka ki agar shadi main koi raqawat ho tu aus k lehe Namaz Fajr aur Namaz Asha k bar kisi se baat kia bagair 40 martaba Surah Fathia parain awal aur akar 11 martaba Darood Ibrahimi Par k Allah se dua manage Insha Allah jald shadi ho gae ge.
Larki Ki Shadi K Lehe Wazifa -Jaldi Rishta Aane Ka Wazifa -Acha Rishta Aane Ki Dua-shadi ki dua in quran-shadi ka wazifa in quran in urdu-ladki ki shadi ka wazifa-jaldi rishta aane ka wazifa-acha rishta aane ki dua-jaldi pasand ki shadi ka wazifa-shadi ka wazifa surah taha-surah yaseen ka wazifa shadi k liye-Wazifa For Marriage In Urdu Larki Ki Shadi Ka Wazifa-Apni Pasand Ki Shadi Karne Ka Wazifa In Urdu-Jaldi Nikah Or Shadi Hone Ka Wazifa – Wazifa For Marriage-ladki ki shadi ka wazifa-jald shadi hone ka wazifa-Ladka Ya Ladki Ki Shadi Main Rakawat Door Karne Ka Wazifa-pasand ki shadi k liye wazifa-jaldi shadi hone ka wazifa
Wazifa For Love Marriage In 11 Days In Urdu – Pasand Ki Shadi Karne Ka Best Wazifa
Benefits Of Bismillah, Bismillah Ka Wazifa For Love Marriage
Muhabbat Hasil Karne Ke Liye Wazifa- Wazifa For Love Marriage In Urdu
Miyan aur Biwi Main Muhabbat Ka Wazifa, Wazifa For Love Between Husband And Wife
Leave a Reply